شوبز کی تاریک دنیا
شوبز کی تاریک دنیا
مصنف:- عاٸشہ ارشاد ملک
شوبز انڈسڑی باظاہرتو ایک چمکتی دمکتی اوردولت ، شہرت کی دنیا ہے۔ مگر در حقیقت اندر سےایک کھوکھلی اور تاریک ہے ۔شوبزمیں کام کرنے والے جو ہمیں ٹی وی سکرین پرنظر آنے والےخوبصورت چہروں
ماڈلز، ایکٹرز ، ڈانسر، کیوریوگرافر، مصنف، اینکرز شامل ہوتے ہیں۔ یہ واحد کام ہے جس میں تعلیم کی کوٸی شرط نہیں غریب،امیر، پڑھا لکھا اور ان پڑھ ہر طرح کے لوگ اس میں کام کر رہے۔
بہت سارے نوجوان شوبز میں بہت سارے خواب لےکر آتے ہیں مگر ان کو اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کے لیے بہت مشکلات کا سامنا کرنا ہوتا ہے۔
بہت سارے ممالک میں اس فیلڈ کو کو اچھا نہیں سمجھا جاتا والدین اپنے بچوں کو شوبز میں آنے کی اجازت نہیں دیتے مگر بعض اوقات والدین کو بچوں کے سامنے اپنی خواہش کو ختم کرنا ہوتا ہے.
اور ایک نوجوان آنکھوں میں ہزار خواب سجاۓ شوبز کی دنیا میں قدم رکھتا ہے۔شوبز میں اقرباپروری ( Nepotisim)عام ہے نٸے لوگوں کو بالکلکام نہیں ملتا بہت منحت اور کوشش کے بعد ان کو کٸ موقع ملتا مگر
کے لیے انھیں بہت بُرے حالات میں سے گزرنا پڑتا جس کے بعد بعض کامیابی کے سفر پر چل پڑتے اور بعض ناکام ہوجاتے۔
شروعات میں نٸے لوگوں کو کام ملناکافی مشکل ہوتا ان کو جگہ جگہ اوڈیشن دیتے ڈاٸریکٹرز اور پروڈیوسرز زیادہ تر نٸے لوگوں کی تلاش میں ہوتےہیں اگر اوڈیشن اچھا ہو اور آپکی قسمت ساتھ دے
آپکو کوٸی معمولی سا رول مل جاتا نٸے آنے والےلوگوں کو بہت بڑے بڑے خواب دکھاۓ جاتے ہیں زیادہ تر نوجوان لڑکیوں کو سبز باغ دیکھاے جاتے۔ پہلےتو ان سے ان کی پورے خاندان کی
تفصیلات لی جاتی ہیں یہ معلوم کرنے کے لیے کہ آنے والا کیسے خاندان سے تعلق رکھتا ہے؟ اگر کوٸی امیر ہے اور اپنے شوق کے لیے یہ کام کرنا چاہتا تو اس سے پیسے کی مطالبہ کیا جاتا ہے اس کو کام ملے
گا مگر اس کے کے پیسے دینے ہونگے۔ اگر غریب مجبور ہے پھر اس کو تو مل سکتا تو صرف کوٸی معمولی سا رول مگر اس کو یہ بولا جاتا کہ پیسے نہیں ملے گۓ ہم تمیں متعارف کروارہے مفت میں یہ تمہارے
لیے کافی ہے۔ایک نٸے اداکار یا اداکارہ سے لمبے عرصے تک مفت کام کروایا جاتا ہے۔
(خیال رہے میں ساری شوبز انڈسٹری کی بات نہیں کر رہی مگر اکثریت میں ایسا ہوتا جیسے پانچوں انگلیاں برابر نہیں ایسے ہی اس فیلڈ کے سب لوگایک جیسے نہیں )۔
اس فیلڈ میں مرد عورت دونوں کا جنسی استعسال کیا جاتا دونوں کو مجبور کیا جاتا اگر کام کرنا ہے تو پروڈیوسر ، ڈایریکٹر اور بعض اوقات مصنف کےساتھ بھی جسمانی تعلقات بنانے ہونگے اور زیادہ
تر عورتیں اس کا شکار ہوتی ہیں۔ ماڈلنگ میں بھی ماڈلز کو مجبور کیا جاتا جسمانی تعلقات کے لیے اس انڈسٹری کے پیچھے ایک بہت بڑا مافیہ ہوتا ہے۔نٸے آنے والے لوگوں سے ایسامعاہدہ کروایا جاتا جن
کے بارے میں ان کو کچھ علم نہیں ہوتا۔ اور ایسے پیچیدہ الفاظ استمعال کیے جاتے ایک عام انسان اس کو سمجھ نہیں پاتا یوں معاہدہ دستخط ہوتےہی وہ لوگ ایسے شنکجے میں پھنس جاتے جس سے نکلنا ممکن نہیں
رہتا۔ نٸے لوگوں کو کہا جاتا اگر آگۓ بڑھنا چاہتے تو شوبز کی پارٹیز میں جاو لوگوں سے اپنے تعلقات بڑھاو۔ اسی طرح ان کو پارٹیز کی عادت ڈالی جاتی اور آہستہ آہستہ منشیات کی طرف لے جاتے اور اس
طرح وہ نشے اور شراب نوشی کے عادی ہو جاتے۔ لڑکیوں کو پوری پلینگ کے ساتھ محتلف جگہ میٹنگز کے لیے بھیجا جاتا اور دوران ملاقات ان کو جوس کے نام پر نشہ آور گولیاں دی جاتی اور جب
وہ حواس کھو بیٹھتی تو ان کو زیارتی کا نشانہ بنایا جاتا ان کی برہنہ تصویریں اور وڈیوز بناٸی جاتی جس کے بعد ان کو بلیک میل کیا جاتا۔ جو معاہدہ کیا گیا ہوتا اس کے تحت کٸ سالوں تک وہ کسی اور کے ساتھ کام
نہیں کر سکتے اب حالات یہ پیدا ہو جاتے کے وہ نہ کسی اور کے ساتھ کام کر سکتے اور جہاں وہ کام کر رہے وہاں ان کو مفتمیں کام کروایا جاتا اور پیسے مانگنے پر ان کو ھمکایا جاتا اگر پیسوں کا مطالبہ کیا تو ان
کی برہنہ تصویروں اور ویڈیوز کو واٸرل کر دیا جاۓ گا اور جو چپ رہتے وہ ان سے روز روز نٸے مطالبات کیۓ جاتے اور ان کو ناجاٸز جسمانی تعلقات پر بھی مجبور کیا جاتا ان کو بس اتنے پیسے دیٸے جاتے
جس سے وہ اپنے نشے کی لت کو پورا کر سکیں۔اور بعض اوقات ان کو اتنی ذہنی اذیت دی جاتی وہ خودکشی جیسا قدم اُٹھانے پر مجبور ہوجاتے۔ اورایسا نہ بھی ہو تب تک ان کو اپنے کام کے لیے ستعمال کیا جاتا جب
تک عوام ان کو پسند کرتی جب عوام نے ان کو رد کر دیا تو کوٸی نیا چہرہ ان کی جگہ لے لیتا اور ان کو ایسا نکالا جاتا انڈسٹری سے جیسے ٹشو پیپر کو استمعال کرنے کے بعد پھینک دیا جاۓ۔ شوبز کی دنیا ایک
ایسی دلدل ہے جو ایک بار اس میں پھنس گیا اگر وہ خوش قسمتی سے باہر آ بھی جاۓ تو بدنامی اور پچھتاوہ ساری زندگی اس کے ساتھ رہتا۔ 1ور جو چپ نہ رہے اس کی برہنہ تصویروں اور ویڈیوزکو واٸرل کردیا
جاتا جس کے بعد ان کا کیرٸیر بالکل ختم ہوجاتا اور بدنامی اور عوام کی طرف سے شدید نفرت اور تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔ اس حالات میں یہ لوگ شدید ذہنی دباٶ اور اذیتمیں مبتلا ہو جاتے شوبز انڈسٹری کو
فنڈ اورسپورٹ کرنے والا ایک معافیہ ہوتا جو ہونے والی ہر سرگرمی پر نظر رکھتا۔ اس فیلڈ کتنی ہی لڑکیوں کو بہت تزلیل، زیارتی اور اجتماعی زیارتی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور یہ معافیہ اتنا طاقتور ہے کہ ان کے
خلاف کوٸی آواز اُٹھانے کا سوچتا نہیں جو اُٹھاتا اس کی سپورٹ میں کوٸی نہیں آتا جو کوٸی باضمیر اس کے ساتھ کھڑا ہوتا اس کو اپنے کیرٸیر سے ہاتھ دھونا پڑتاہے۔پوری انڈسٹری منافقت میں مبتلا میں ہوتی سب
جانتے یہ سب ہوتامگر ہر کوٸی اس سے انکار کرتے ہیں کہ ایسا کچھ نہیں ہوتا۔ آخر میں یہی کہ کوٸی بھی فیلڈ بری نہیں ہوتی مگر اس میں کام کرنے والے کچھ گندے لوگ اس کوگندہ کرتے ہیں۔ آرٹسٹ قوم کا
سرمایہ ہوتے مگر بعض اوقات یہ سرمایہ ہمیں نشے کی حالت میں برباد ہوۓ سڑک پر پڑے ہوۓ ملتے ان کی بربادی کا ذمہ دار وہ خاص معافیہ ہے جو اس انڈسٹری کوچلا رہا ہے اور ہماری نوجوان نسل جو شارٹ
کٹ کے چکر میں اس معافیہ کے چکر میں پھنس کر خود کو برباد کرتے ہیں خدا کے لیے محنت کریں کیونکہ محنت میں عظمت ہے جلدی میں سب حاصل کرنےکی لالچ آپکو برباد کر دے گی۔
بہت سارے ایسے آرٹسٹ بھی ہیں جنہوں نے محنت کر کے دلوں پر راج کیا۔اور حکومتوں سے اس بات کی امید ہے وہ شوبز انڈسٹری کو اس گندے معافیہ کو ختم کرے تاکہ ہر انسان عزت سے کام کر سکیں۔
Comments
Post a Comment